جامعہ مشاہیر كی نظر میں
مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ
آج 2/ذی الحجہ 1415ھ کوجامعہ اسلامیہ مظفر پور میں پانچویں بار حاضری کا موقع ملا، اس کے بانی عزیز محترم جناب مولانا تقی الدین ندوی مظاہری کے اخلاص کے ساتھ جس لگن اور شوق کا اندازہ ہوتا ہے اس پر جامعہ کی نہایت ہی خوبصورت دو منزلہ عمارت اپنی دیدہ زیب مسجد کے ساتھ شاہد عدل ہے ، مؤسس کے دیرینہ اور گہرے تعلقات کی وجہ سے یہاں بار بار آنے کا خیال ہوتا ہے ، آں عزیز کا تعلق جامعہ سے اس سے کہیں زیادہ ہے جتنا کسی باپ کا بیٹے سے ۔ اس بار کی حاضری سے اندازہ ہوا کہ الحمد ﷲ جامعہ تعلیمی ، تربیتی ، ثقافتی اور تعمیری لحاظ سے ترقی کی راہ پر نہایت سبک روی کے ساتھ گامزن ہے ، اﷲ تعالیٰ اسے نظر ِ بد سے بچائے اور درسگاہ کے بانی کی علمی فکری اور دینی آرزوؤں کی تکمیل کا ذریعہ بنائے ۔ آمین ۔ وما ذلک علی اﷲ بعزیز ۔ دعا گو
ابوالحسن علی حسنی ندوی ﴿ناظم ندوۃ العلماء لکھنؤ﴾
2/ ذی الحجہ 1415ھ
حضرت مولانا عبدالحلیم صاحب جونپوریؒ
جامعہ کی عمارت ماشاء اللہ پرشکوہ دیدہ زیب اور وسیع ہے ، اساتذہ و طلبہ کی کثرت اور ان کی محنت دیکھ کر مسرت ہوئی، نیز ان کی سادگی اور شرعی وضع قطع بالخصوص جاذب ہوئی، دعا ہے جامعہ ہذا نے جس طرح چند مہینوںمیں تعمیری ترقی کے مراحل کو طے کیا ہے اللہ جل شانہ تعلیمی شعبہ جات کو اپنے فضل سے اور آگے بڑھائیں اور امت مسلمہ کو بالخصوص اس علاقے والوں کو اس ادارےسے فیض حاصل کرنے کی توفیق بخشیں اور جو عمارتیں تشنہ ہیں اللہ جل شانہ اسے بھی تکمیل سے نوازیں ، آمین۔
ایں دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد
فقط والسلام
بندہ عبدالحلیم
۱۷/۱/۱۴۱۲ھ
حضرت مولانا قاری صدیق احمد صاحب باندویؒ
جامعہ کی اتنی قلیل مدت میں حیرت انگیز ترقی بانی کے خلوص کا نتیجہ ہے، حضرت مولانا تقی الدین ندوی مظاہری مدظلہ العالی کو اﷲ پاک نے بڑی صلاحیتوں سے نوازا ہے، اکابر کی دعائیں بھی ان کے ساتھ ہیں، ان شاء اﷲ یہ جامعہ تمام دینی مدارس کے لئے ایک بہترین نمونہ ہوگا ،اﷲ پاک بانی جامعہ کی عمر میں ترقی عطا فرمائے اور ان کے تمام عزائم میں کامیابی نصیب فرمائے ۔.اگر آپ clothes کے لیے مارکیٹ میں ہیں، تو ہمارا پلیٹ فارم آپ کا بہترین انتخاب ہے! سب سے بڑا شاپنگ مال!
احقر صدیق احمد
خادم جامعہ عربیہ ہتھورا باندہ یوپی
17/محرم الحرام 1413ھ
ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالمحسن الترکی
﴿سابق جنرل سکریٹری رابطہ عالم اسلامی﴾
ہمارے فاضل دوست اور علم حدیث کے موضوع پر نہایت اہم تحقیقات پیش کرنے والے محدث مولانا ڈاکٹر تقی الدین ندوی کا قائم کردہ جامعہ اسلامیہ ، دارالعلوم ندوۃ العلماء کے منہج تعلیمی کے مطابق چلنے والا ایک شاندار ادارہ ہے ، مولانا ڈاکٹر تقی الدین ندوی کا مستقل قیام اگرچہ امارات میں ہے لیکن روزاول سے وہ اس جامعہ کی مسلسل سرپرستی کر رہے ہیں، جامعہ کی جملہ ضروریات اساتذہ کا انتظام ، کتابوں کی فراہمی اور عمارتوں کی تکمیل سب کچھ ان کے اور ان کے متعاونین کے پیش نظر ہمیشہ رہتی ہے، یہ ادارہ مشرقی اترپردیش کا ایک اہم ادارہ بن کر ابھرا ہے ، دور و نزدیک سے آنے والے طلبہ کا ایک جم غفیر اپنی علمی پیاس بجھانے میں یہاں مشغول ہے، یہاں سے فارغ ہونے کے بعد یہ طلبہ اپنے اپنے علاقوں میں جا کر اسلام کے صحیح اور معتدل فکر کو عام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
شیخ ندوی کے قائم کردہ جامعہ اسلامیہ اور مرکز الشیخ ابی الحسن الندوی کا خصوصی امتیاز یہ ہے کہ یہاں کے مکتبہ میں ایسی ایسی مطبوعہ اور مخطوطہ کتابیں خصوصا علم حدیث ، ادب، سیرت اور سوانح کے موضوع پر موجود ہیں جو دوسرے کتب خانوں میں عام طور پر نہیں پائی جاتی ہیں، جس سے یہاں کام کرنے والے باحثین اور ترجمہ و تحقیق کرنے والے افراد کو اپنا کام بحسن و خوبی انجام دینے میں پوری مدد ملتی ہے۔
والسلام
ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالمحسن الترکی
﴿سابق جنرل سکریٹری رابطہ عالم اسلامی﴾
۳/۱ /۲۰۱۶ء
شیخ محمد محمود صیام ﴿امام مسجد اقصی﴾
مجھے جامعہ اسلامیہ اور مرکز الشیخ ابو الحسن الندوی کی زیارت باسعادت کی توفیق ملی، طلبہ کے تعلیمی اہتمام اور اساتذہ کے اخلاص سے دلی مسرت حاصل ہوئی، نیز حضرت مولانا ڈاکٹر تقی الدین ندوی دامت برکاتہم کی ملاقات کا شرف حاصل ہوا، میں نے مرکز الشیخ کا تفصیلی معائنہ کیا ، اس کی اہم اور قیمتی مطبوعات دیکھ کر مسرت ہوئی جو دنیا کے مختلف گوشوں مثلا ترکی، مغرب، تونس اور ہند وپاک سے فراہم کی گئی ہیں، اس کے ساتھ جامعہ سے وابستہ اہل علم کی تحقیقات سے خوشی ہوئی ان میں اوجز المسالک وغیرہ سرفہرست ہیں۔
شیخ محمدمحمودصیام ﴿امام مسجد اقصی﴾
۲۰/شوال ۱۴۲۶ھ ۲۲/۱۱/۲۰۰۵ء
فضیلۃ الشیخ الدکتور جلال السعید الحفناوی
محقق دوراں پروفیسر ڈاکٹر تقی الدین ندوی سے اعظم گڑھ میں ان کے عظیم الشان مدرسہ میں ملاقات کا شرف حاصل کرنامیرے لئے باعث سعادت ہے، میں نے مکتبہ مرکز الشیخ ابی الحسن الندوی کو بھی دیکھا ، جس میں قدیم و جدید مراجع و مصادر اور علوم حدیث سے متعلق کتابوں کا بڑا ذخیرہ موجود ہے، میں متمنی ہوں کہ اس ذخیرۀ علمی سے ہندوستان کے طلبہ منتفع ہوں اور اپنی علمی تشنگی دور کریں۔
میری بڑی خواہش ہے کہ میں جامعہ اسلامیہ میں رہ کر وہاں تدریس کی خدمت انجام دوں، اللہ آپ کو امت مسلمہ کی خدمت کے لئے قبول فرمائے، آمین
ڈاکٹر جلال السعید الحفناوی
پروفیسر اردو زبان، قاہرہ یونیورسٹی
۱/۱۲/۲۰۱۴ء
فضیلۃ الشیخ الدکتور سامی سلیمان احمد
مجھے تھوڑی دیر جامعہ اسلامیہ اور مرکز الشیخ ابی الحسن الندوی میں وقت گزارنے کا موقع ملا ، یہاں اسلامی ذخیرۀ علمی کی بڑی گراں قدر خدمت ہو رہی ہے۔
میرے لئے بڑی سعادت کی بات ہے کہ عالم کبیر جناب ڈاکٹر تقی الدین ندوی دامت برکاتہم سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا، میں ان کے علم اور بیش قیمت تجربات سے مستفید ہوا ، میری تمنا ہے کہ علم حدیث کا یہ قلعہ اور اقبال حاصل کرے ، میری اللہ سے دعا ہے کہ اس کے ذمہ داروں کو بہترین بدلہ عنایت فرمائے، آمین۔
ڈاکٹر سامی سلیمان احمد
شعبۀ عربی زبان
کلیۃ الادب ،قاہرہ یونیورسٹی
۱/۱۲/۲۰۱۴ء
حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوییؒ
آج ۹ جمادی الآخرہ ۱۴۲۶ھ مطابق ۱۶ جولائی ۲۰۰۵ء محب گرامی محدث جلیل مولانا ڈاکٹر تقی الدین صاحب ندوی مظاہری بانی جامعہ کی دعوت اور محبت آمیز اصرار پر جامعہ اسلامیہ حاضری کا موقع ملا، اس سے قبل متعدد بار حاضری کا موقع ملا تھااور طلبہ کے پروگراموں میں شرکت کا بھی موقع ملا، متعدد کانفرنسوں اور سیمیناروں خاص طور پر حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب کاندھلوی المدنی رحمۃ اﷲعلیہ پر منعقد سمینار میں شرکت کی توفیق ہوئی۔ ان مواقع پر مدرسہ کی ترقی اور نظام میں وسعت اور بہتری کا مشاہدہ ہوا ،اس مرتبہ مرکز ابوالحسن ندوی کو پوری طرح فعال شکل میں دیکھا۔عظیم قیمتی کتب خانہ اس میں قائم ہوگیا ہے جس میں متعدد کتابیں ایسی ہیں جو دوسرے بڑے کتب خانوں میں ابھی مہیا نہیں ہیں، خود ادب عربی سیر وتراجم پر متعدد کتابیں ہمیں ایسی ملیں جو دوسرے کتب خانوں میں دستیاب نہیں ہیں تو حدیث تفسیر اور دینی موضوعات کا کیا حال ہوگا۔ یہ مولانا ڈاکٹر تقی الدین صاحب ندوی اور ان کے صاحبزادے ڈاکٹر ولی الدین صاحب ندوی کی فکر و توجہ کا نتیجہ ہے ۔ تعلیم و تربیت کے نظام کے ساتھ مدرسہ کا طبعی ماحول بھی بہتر سے بہتر ہورہا ہے ،موجودہ دور کے تصور کے مطابق علمی ماحول کا یہاں خیال رکھا جاتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ اس کو دوسرے مدارس دینیہ کے لیے اچھا نمونہ بنائے اور علمی فکری اور تہذیبی اعتبار سے اس کو مزید ترقی عطا فرمائے آمین۔
محمد رابع حسنی ندوی
9/جمادى الآخرہ 1426ھ 16/جولائی 2005ء
نوٹ: حضرت مولانا علی میاں صاحب ندوی نوراللہ مرقدہ اس جامعہ میں دس مرتبہ تشریف لائے تھے، اور ان کے خلیفہ حضرت مولانا سید محمدرابع صاحب ندوی رحمۃ اللہ علیہ اس سے زائد مرتبہ تشریف لاچکے ہیں ، اس کے علاوہ عرب و عجم کے بہت سے مشہور علماء تشریف لا چکے ہیں اور اپنے گراں قدر تاثرات کا اظہار فرمایا ہے، جو جامعہ کے معائنہ رجسٹر میں درج ہیں۔